But hating the elements occupying your homeland, fighting them and getting martyred is enough. As Muslims, it is our duty to speak in favour of Hamas, and regardless of whether they are Sunni Muslims, Salafis or Ahl al-Hadith and we are Shia or Sunni Deobandi or Barelwi, Shafi'i, Maliki or Hanafi, we should speak in their favour. . But unfortunately, the large number of Muslims who live in Indonesia, Bangladesh, Pakistan and India are silent, but weak countries like Iran, Lebanon, Iraq, Syria, Yemen and Qatar are raising their voices in their favour, while Egypt A fence was erected on the border of Gaza so that they could not be released from prison. If we talk about powerful Islamic states, Turkey is sending fleets of vegetables and food items to Israel; Saudi Arabia is building relations with them. The King of Brunei Darussalam has kept quiet. Israel, which is a bully raised by America, is instilling fear in the minds of Muslims to keep them forever enslaved.
In this regard, we are just helpless that we cannot help them what we should do, maybe we should guarantee life after death which only Imam Mahdi (peace be upon him) can give. But until they come, what we should do, just keep quiet like Kashmir, Burma, Afghanistan, Bosnia, Tunisia, Iraq, Iran, Bahrain, and Yemen are silent on the killings and massacres.
Keep cursing yourself in your heart as to why we
have been kept deprived and weak under the authority of such cowardly countries
and rulers. To help Israel, America, Europe and India have the resources,
weapons and forces. Our 57 countries are the largest alliance and forces in the
world. The Muslim population of 1700 million was lost at the hands of 8 million
Jews. I wish to die from this grief. But I am putting my protest on record.
اسرائیل کو شکست دینا ممکن نہیں، یہغزہ یا فلسطینی نثرادوں کے بس کی بات ہی نہیں۔
لیکن اپنی جنم بھومی پر قابض عناصر سے نفرت کرنا ان سے لڑنا اور
شہادت پانا تو بس میں ہے۔ بطور مسلم ہمارا فرض ہے کہ ہم حماس کے حق میں بولیں ،
اور بلاتفریق کے وہ سنی مسلم ہیں، سلفی ہیں یا اہلحدیث ہیں اور ہم شیعہ ہیں یا سنی
دیوبندی ہیں یا بریلوی، شافعی و مالکی یا حنفی ہیں ہمیں ان کے حق میں بولنا چاہئے۔
لیکن افسوس صد افسوس مسلمانوں کی بڑی تعداد جو انڈونیشیا، بنگلہ دیش، پاکستان و
بھارت میں آباد ہے چپ ہے، لیکن کمزور ممالک جیسے ایران، لبنان، ایراق، شام، یمن
اور قطر ان کے حق میں آواز بلند کئے ہوئے ہیں جبکہ مصر نے غزہ کی سرحد پر باڑ لگا
رکھی تاکہ وہ جیل کی قید سے آزاد نا ہوسکیں۔ طاقتور اسلامی ریاستوں کی اگر بات
کریں تو ترکیہ اسرائیل کو سبزی اور اشیائے خوردنوش کے بحری بیڑے بھیج رہا ہے، سعودی
عرب ان سے تعلقات استوار کررہا ہے۔ برونائی دارلسلام کے بادشاہ نے چپ سادھ رکھی
ہے۔ اسرائیل جو امریکہ کا پالا ہوا ایک غنڈہ ہے اور مسلمانوں کے دماغ میں ڈر کی
پودا لگا رہا ہے تاکہ انھیں ہمیشہ غلام بنا کر رکھا جائے کے فارمولے پر کاربند ہے۔
اس ضمن میں ہم صرف بے بس و لاچار ہیں کہ ہم ان کی وہ مدد نہیں
کرسکتے جو کرنی چاہئے ، شاید ہمیں مرنے کے بعد کی زندگی کی ضمانت چاہئے جو صرف
امام مہدی علیہ السّلام ہی دے سکتے ہیں۔ لیکن جب تک وہ نہیں آتے تب تک ہم کیا کریں
، بس چپ رہیں جیسے کشمیر، برما، افغانستان، بوسنیا، تنیسیہ ، ایراق، ایران، بحرین،
و یمن کی قتل و غارت پر خاموش رہے ویسے ہی اب بھی چپ سادھے بیٹھے رہیں اور دل ہی
دل میں خود کو کوستے رہیں کہ ہمیں ایسے بزدل ممالک و حکمرانوں کے ذیر اعتاب محروم
و کمزور کیوں رکھا ہے۔ اسرائیل کی مدد کیلئے تو امریکہ و یورپ و بھارت کے وسائل و
ہتھیار اور افواج ہیں ہمارے ٥٧ ممالک دنیا کا سب سے بڑا اتحاد و افواج، ١٧٠ کروڑ
کی مسلم آبادی ٨٠ لاکھ یہودیوں کی عیّاری سے ہار گئی ۔اس غم سے مجھے موت کی تمنّا
ہے لیکن میں اپنا احتجاج ریکارڈ پر لارہا ہوں ۔